آرٹیکل
بر طانیہ میں کشمیر کی آزادی کے دعویدار
بر طانیہ میں کشمیر کی آزادی کے دعویدار
ستا رو ں سے آگے جہا ں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
حضرت واصف علی واصف فرما تے ہیں انسان کا اصل جو ہر صدا قت ہے ، صدا قت مصلحت اندیش نہیں ہو سکتی ۔ جہا ں اظہا ر صدا قت کا وقت ہو وہا ں خاموش رہنا صدا قت سے محروم کردیتا ہے۔ اس انسان کو صادق نہیں کہا جا سکتا جو اظہا ر صدا قت میں ابہام کا سہارا لیتا ہو۔بالآخر تحریک آزادی کشمیر کو تقویت پہنچا نے اور کشمیریوں کی ترجمانی کا حق ادا کرنے کے جھوٹے دعیویداروں کے مکروح چہرے کھل کر منظر عام پر آنا شروع ہو رہے ہیں با شعور اور با غیرت کشمیری عوام کو اب توسمجھ ہی لینا چا ہیے کہ ان کے تمام امراض کی دوا اور دعا کا اصل محور و منبہ کہاں پو شیدہ ہے اور کون سے محرکا ت ہیں جنہو ں نے سب سے زیادہ مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچا یا ہے ؟ کن کی نادانیو ں اور منافقتوں کی بد ولت ہمیں محرومیوں اور مایوسیوں کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا ہے ارشاد با ری تعالیٰ کا مفہوم ہے کہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے نیت اگر سچی ہے تو اسکا رزلٹ بھی مثبت حاصل ہو گا اور اگر نیت ہی بیکا ر ہے تو اس کا آئوٹ پٹ بھی منفی ہی برآمد ہوگا گذشتہ نصف صدی سے زائد عرصہ سے کشمیریوں کو آزاد کروانے کی آڑ میں حکمران طبقہ آنکھ مچولی کا کھیل رچا رہا ہے جس کی بدولت آزادی کی تعمت مزید تا ریک اور پستی و تنزلی کی جانب رواں دواں دکھائی دیتی ہے یہی سلسلہ جوں کا توں مسلسل چلتا رہا تو پھر آزادی کا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہ ہو نے پا ئے گا اس کے لیے جستجو مثبت سمت اور صداقت کی بنیا د پر آگے بڑھا نی ہو گی بلا شبہ کسی دانا سکالر نے خوب ہی کہا تھا کہ کشمیر کی آزادی کے دعویدار آج وہ لوگ منظر عام پر آنا چاہتے ہیں جن کے بڑوں کی غفلت اور مفاد پرستی نے پہلے ہی ملک کو دولخت کردیا آج پہلے ایک بھائی نے لند ن کے اندر برطانیہ میں ملین ما رچ کا ڈرامہ رچایا اللہ رب العزت نے ذلت و رسوائی سے نوازا حقیقی کشمیری عوام نے مفاد پرست ٹولے کو بری طرح مسترد کردیا تو اس ناکامی کو سیاسی دائو پیچ سے بھا رتی ایجنٹوں کی سازشوں کا شا خسانہ قرار دے دیا گیا جہا ں چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری ، پارٹی رہنما جہا نگیر بد ر ، شعلہ بیاں دوشیزہ شرمیلا فاروقی ، جانشین بے نظیر آصفہ بھٹو سمیت پیپلز پارٹی کو ذللیل و رسوا ہو تے ہر آنکھ نے دیکھا اس نفرت و ازیت سے سبق حاصل کرنے کی بجا ئے دوسرا ڈرامہ بڑے بھائی جنہیں مجاور کے نام سے پہچانا اور جانا جا تا ہے نے برمنگھم جلسہ عام کی صورت میں رچایا ایک بار پھر کشمیری شہدائ کے خون کا سودا کرنے کی آڑ میں اس مفادات کے گورکھ دھندے کو تحریک آزادی کشمیر اور شہدائے کشمیر سے اظہا ر یکجہتی سے منصوب کیا گیا جہا ں پارٹی قیا دت کی بچی کچی غیرت و حمیت کا بھی جنازہ نکال دیا گیا بقول پاکستان پیپلز پارٹی شہدائ کے وارث اور میں بیٹا ہوں کشمیر کا بھٹو بے نطیر کا بلاول بھٹو زرادری کو جلسہ عام میں داخلہ سے روک دیا گیا اورخود کو عوامی خادم کہنے والے مجاور وزیراعظم صاحب کو بھی جلسہ گاہ میں شرکت کی اجازت نہ دی جا سکی اپنی تمام تر ذمہ داریو ں سے سبکدوش ہو کر آنے والے آزادکشمیر کے وزرائ اور مشیران کی فوج ظفر موج جن میں شامل سنیئر وزیر چو ہدری یسین ، سپیکر آزادکشمیر اسمبلی سردار غلام صادق خان ، وزیر تعلیم چو ہدری مطلوب انقلابی ، وزیر مال چو ہدری علی شان سونی ، وزیر خوراک چو ہدری جا وید بڈھانوی ، وزیر جنگلا ت سردار جا وید ایوب ، وزیر مذہبی امور و اوقاف چو ہدری افسر شاہد ، وزیر سیاحت عبدالسلام بٹ ، وزیر بحالیا ت عبد لماجد خان ، وزیر ہا ئوسنگ چو ہدری پرویز چیئرمین پبلک اکا ئو نٹس کمیٹی سردارعابد حسین عابد اشرف،مشیر حکومت را جہ واجد الرحمن ، مشیر وزیراعظم آزاد کشمیر خواجہ کلیم الرحمن ، مشیر وزیراعظم آزادکشمیر سردار عبدلرحمن خان میڈیا ایڈوائزر سید عزادار حسین شاہ وزیراعظم آزادکشمیر کی اہلیہ سمیت پو ری فیملی اور دیگرز افراد کے ساتھ ساتھ محترمہ فریال تا لپور آزادکشمیر حکومت کی سرپرست اعلیٰ اور متنا زعہ شخصیت رحمن ملک نے بھی شرکت کرنے کی بھرپور کوشش کی اس دوران اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ بھی برطانیہ میں موجود تھے جو شاید جلسہ کی کامیابی کے اثرات دکھائی دینے پر ضرور شامل ہو تے لیکن پیپلزپارٹی کی قیا دت کی ذلت و رسوائی کا سن کر پس پشت ہی رہے درحقیقت بیرسٹر سلطان محمود چو ہدری اور چوہدری عبد المجید نے موقع کی مناسبت سے جو سعی مرکزی قیا دت کو خوش کرنے اور ان کی آشیر وات حاصل کرنے کے لیے کی تھی وہ دونوں کی بدنیتی کی بھینٹ چڑھ گئی اور دونوں رہنمائوں کے ساتھ ساتھ پارٹی کی پو ری قیا دت کی ذلت و رسوائی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر سامنے آئی ماسوائے بعض زرخرید ادروں کے جولو گ آزادکشمیر کے چھوٹے سے خطے کی تعمیر و ترقی کے لیے کوئی سیر حاصل تگ و دو کرنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں جن کے بس میں کشمیری عوام کا اعتما د حاصل کرنا نہیں ہے وہ بھلا کیسے مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور خودمختا ری کے لیے کوئی مثبت اقدام اٹھا سکتے ہیں جس کا مقصد اپنی کرسی کو مضبوط کرنا اور اقتدار کی آغوش میں پلنا ہے وہ بھلا کیسے کشمیری قوم کے حقیقی ترجمان کی حیثیت سے کوئی پیش رفت کر سکتے ہیں بر منگھم جلسہ عام میں اپنی ناکامی اور بدنامی کو چھپا نے کی خا طر آزادکشمیر کے وزرائ اور مشیران نے اس ساری ناکامی کا سہرا دوبارہ اپنی سابقہ روایا ت کو برقرار رکھتے ہو ئے بھا رتی ایجنسیوں اور ایجنٹوں کے کندھوں پر ڈا لنے کا رونا رویا اور جس حکومت نے عزت بخشتے ہو ئے یہا ں آنے اور جلسہ کرنے کی اجا زت دی اسے بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا بر طانوی حکومت اور سیکیورٹی اداروں پر اعترازات اٹھا ئے گئے اور انکی جمہوری قوت کو للکارا گیا اور انہیں برا بھلا کہا گیا یو ں محسوس ہوتا تھا کہ یہ وزرائ اکرام جیسے اپنے کسی گلی محلے میں تقریرں کر رہے ہیں اور انہیں بین الاقوامی قواعدو ضوابط اور قوانین سے آشنائی ہی نہیں ہے کیا ایسے ملے گی کشمیری قوم کو آزادی اور کیا ایسے کوئی مغر بی سپر طا قت انکی رہنمائی اور تعاون کرے گی جن لو گو ں کو اپنے مسائل پیش کرنے کا سرے سے ڈھنگ ہی نہیں آتا جو لو گ اپنے اور پر ائے میں فرق کرنا نہیں جا نتے ہیں وہ بھلا کیسے کشمیریوں کے حقیقی وکیل اور خیر خواہ بن سکتے ہیں پاکستانی پیپلز پارٹی کے ان دو تماشوں نے پو ری دنیا میں کشمیری کمیونٹی کو بدنام کرنے کے لیے کا فی مواد مہیا کیا ہے اور اس سے نہ صرف کشمیریوں کے ساتھ برطانوی حکومت کی ہمدردیوں میں واضح کمی واقع ہو گی بلکہ مستقبل قریب میں اس کے انتہائی منفی نتائج بھگتنا ہو ں گے بد نیت اور بدیا نت حکمرانوں کی نا دانیو ں اور منفی حرکا ت و سکنات کی بدولت اس مسئلہ کو مزید بگاڑنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے اور کشمیری قوم کو با الخصوص کشمیر ی نا نہام لیڈروں کی وجہ سے خاصہ نقصان پہنچا ہے ایسی تقریبا ت کو کامیاب بنا نے میں کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی کو کوشش کرنے کی بجا ئے کسی مثبت سرگرمی میں اپنا وقت صرف کرنا چا ہیے یہ ایک با وقا اور مہذب معا شرہ ہے جہا ں پر رہنے والو ں کو اپنے حقوق کے حصول کا فن آجا نا چا ہیے جب تک ہم اپنے حقوق کو پا نے کے لیے مثبت اور مو ئثر طریقہ نہیں اپنا ئیں گے تو ناکامی اور مایوسی ہما را مقدر بنی رہے گی حکومت آزادکشمیر کے اس منفی پروپیگنڈہ کا خمیا زہ انہیں مستقبل قریب میں بھگتنا ہی پڑے گا جو کسی بھی صورت میں ہوسکتا ہے اور ان کی اس سرگرمیوں کی بدولت کشمیری کمیونٹی جو ایک با عزت اور باوقار مقام حاصل کیے ہو ئے ہے نقصان اٹھا ئے گی اور ان کی قدر میں بھی کمی واقع ہو گی بیچا رے چند کشمیری کمیونٹی نمائندگا ن اپنی مجبوریوں اور ذاتی مسائل کے باعث ان نااہل حکمرانوں کی آئو بھگت کرنے میں مشغول ہو جا تے ہیں جو شاید انہیں اپنے آبا ئی علا قہ میں تو کوئی عا رضی نفع پہنچا سکیں لیکن جو نقصان انہیں اجتماعی طو ر پر یہا ں بین الاقوامی سطح پر پہنچ رہا ہے اس کا بھی اندازہ لگانا چا ہیے اپنے حقیقی نمائندگان اور خیر خواہوں کو پہچان لینا چا ہیے کیونکہ وقت ہمیشہ ساتھ نہیں دیتا ہے اور مومن کی یہی شانخت ہے کہ وہ ایک سراغ سے با ر با ر نہیں ڈھسا جا سکتا ہے ۔ اسلیے کشمیری کمیونتی مضبوط تہیا کر لے کے برادری ازم اور دوسرے تمام تعصبا ت سے مبرائ کسی ایسے نام نہا د لیڈر اور پارتی کا ساتھ نہ دین گے جو ان کے جذبا ت کا ناجا ئز فائدہ اٹھا تے ہو ئے انہیں اور انکے بچون کے روشن مستقبل کو بھی تھیس پہنچا تا رہے گا اور اپنے حقوق کی آبیا ری کے لیے افہا م و تفہیم اور حکمت عملی کا راستہ اختیا ر کریں کب تک یہ چند نام نہا د لیڈر اور شعبدہ با ز ہمیں بیوقوف بنا تے رہیں گے ؟
بے شک خدا نے کبھی اس قوم کی حالت نہیں بد لی کہ جسے نہ ہو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
ہمارا قافلہ جب عزم و یقین سے نکلے گا
جہاں سے چاہیں گے رستہ وہیں سے نکلے گا
وطن کی مٹی مجھے ایڑیاں رگڑ نے دے
مجھے یقین ہے کہ چشمہ یہیں سے نکلے گا