آرٹیکل
عید قربان اور کا نگو وائرس تحریر: مدیحہ حسن
1940
میں دنیا میں ایک ایسا وائرس آیا جس نے لو گو ں کو موت کی وادی میں دھکیل دیا یہ وائرس پہلی مرتبہ افریقہ میں آیا لیکن اب یہ پوری دنیا کے کئی ممالک میں پھیل چکا ہے دنیا کے کئی ممالک میں کا نگو پھیلنے کے با عث کئی اموات ہو چکی ہیں پاکستا ن میں جو کا نگو وائرس موجود ہے اسیایشیا ون کا نام دیا گیا ہے کانگو وائرس ایک خاص قسم کے چچڑ Hyaloomaسے ہوتا ہے 2010میں خیبر پختو نخواہ میں اس وائرس سے 100کے قریب افراد لقمہ اجل بنے پاکستان میں کا نگو وائرس ایسے لوگوں میں پایا گیا جو افغانستان سے اپنی بھیڑ،بکریاں،اونٹ لے کر آئے تھے جانوروںکے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے سے یہ وائرس آیا ۔یہ وائرس انسان میں کیسے داخل ہو تا ہے کا نگو سے متا ثرہ مویشی کا گو شت کھانے سے یہ وائرس انسان کے جسم میں داخل ہو جا تا ہے کانگو بخار جا ن لیوا بیماری ہے جو مویشیوں میں موجود ٹکس چچڑ کی وجہ سے ہو تا ہے یہ چیچڑ جانوروں کی جلدمیں مو جو د گھنے بالوں کے اندر چھپے ہو تے ہیں اور نظر نہیں آتے۔جب ان جا نوروں پر موجود چیچڑ یا کیڑا اس جانور کو کاٹنے کے بعد اگر کسی انسان کوکا ٹے تو وائرس خون کے ذریعے انسان کے اندر داخل ہو تا ہے۔اور انسان کو موت کے منہ تک پہنچا دیتا ہے کریمین کانگو ہیمرجک فیور ایسا بخار ہے جس کے جراثیم ایک متا ثرہ شخص سے دوسرے شخص کو فوری طور پر لگ جا تے ہیں یہ ایک متعددی بیماری ہے جس میں شرح اموات بہت زیادہ ہے ۔کانگوفیور ایک انسان سے دوسرے انسان میں خون ،متاثرہ شخص کے اعضا ء رطوبت وغیرہ سے پھیلتا ہے جبکہ طبی عمل میں اگر عملے نے اپنا لباس نہ پہنا ہوتو ان کو متاثرہ شخص کا علاج کرتے ہوئے لاحق ہو سکتا ہے ۔متا ثرہ مریض کے لئے استعمال کئے گئے طبی آلات بھی اگر کسی بھی اور شخص کے لئے استعمال کئے جائیں تو وہ بھی اسکا شکار ہو جائے گااگر ٹکس انسان کو کاٹ لیں تو تین سے نو دن کے اندر بخار چڑھنا شروع ہو گا ۔اس وائرس کے جسم میں داخل ہونے کی چند علامات یہ ہیں ہلکا بخار،جسم میں درد،سر میں درد،پٹھوںمیں درد،قے،متلی کی علامات پانچ سے سات دن تک رہتی ہیں انسان کی بھوک بالکل مٹ جا تی ہے تین سے چار دن میں بخار میں کمی آتی ہے لیکن پھر دو سے تین دن میں یہ بخار دوبارہ ہو جاتا ہے تو کانگو فیور خطرناک ترین حالت ہیمرج کانگو فیور بن جاتا ہے ۔ناک،کان،منہ،سے خون بہتا ہے انسان کے جسم میں پلیٹلٹس کی تعداد میں خاصی کمی ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے مریض کی حالت بہت زیادہ خراب ہو جاتی ہے اور مریض کے جسم میں ہیمرج بڑھ جاتا ہے جس سے مریض کی موت واقع ہو جاتی ہے اس وائرس سے جسم میںبڑے بڑے دھبے بن جاتے ہیں جبکہ اگر یہ بیماری انسانوں کے بجائے جانوروں میں ہے تو اسکی کوئی علامات سامنے نہیں آتیں سوائے چند ایک کیسزمیں جانوروں کی آنکھوں میں ہلکی سی سوزش ہوتی ہے اس سے بچائو کے لئے ابھی تک کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہوتی ۔اس بخار کا سب سے زیادہ خطرہ ان لوگوںکو ہوتا ہے جو لائیو اسٹاک،زراعت،اور ذبیح خانوں سے منسلک ہیںایسے تمام لوگوں میں یہ بخار عام افراد کی نسبت زیادہ ہونے کا امکان ہوتاہے۔پاکستان میں عید الاضحی کے موقع پر لوگوں کی بڑی تعدادمویشی منڈیوں کا رخ کر رہے ہیں اور اکثر افراد کانگو وائرس سے بے خبر ہیں عید الاضحی پر جانوروں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی سے یہ وائرس تیزی سے پھیلنے کا امکان ہے اس لئے اس مرض کے پھیلنے کا خدشہ اور بھی بڑھ رہا ہے خریداری کرتے وقت خاص خیال رکھیں مویشی پال افراد ہلکے رنگ کے کپڑے پہن کر ان کی دیکھ بال کریں تاکہ اگر کوئی چیچڑ یا کیڑے ہوں تو ہلکے کپڑوں پرفوری نظر آجائیں گے ۔ہاتھوں پر دستانیںاور منہ پر ماسک پہنیں جانوروں کو باندھنے والی جگہ پر چونے کا چھڑکائو کریں جانوروں کا ڈاکٹر سے بروقت معائنہ کروائیں مویشوں کا کاروبار کرنے والے افراد جانوروں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں ان کے ٹھہرنے کی جگہ صاف ستھری ہو جانوروں پر چیچڑی کی افزائش روکنے کے لئے اسپرے کریں یا پائو ڈر کا چھڑکائو کریں مویشی منڈی میں داخل ہونے سے پہلے مویشوں کا چیک اپ کروائیں اگر ٹھیک ہوتو اسے کلئیر نس سرٹیفکٹ دے کر اندر انٹر کریں ورنہ نہیں ۔عید پر جانوروں کی خریداری کرنے والے افراد صرف منڈیوں سے جانور خریدیں جنہیں کلئیر نس سر ٹیفکٹ ملا ہو۔سڑکوں پر لے کر پھرنے والے جانوروں کی خریداری سے پرہیز کر یں اور جس وقت قربانی ہو تو اس وقت جانوروں کے خون اور آلائشوں کو ہرگز نہ ہاتھ لگائیں منہ بھی اظتیاط ے طور پر ڈھانپ لیں جانور ذبح کرنے کے بعد آدھا گھنٹہ انتظار کریں تاکہ جانورمیں سے خون نکل جائے خون ہرگز بھی اپنے جسم اور منہ پر نہ لگنے دیں قربانی سے فارغ ہو کر نہا کر کپڑے تبدیل کریں ہرگز بھی مویشیوں کی آلائشوں کو آبادیوں اور سڑکوں پر نہ پھینکیں انھیں محکمہ صحت کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق تلف کریںگوشت کوبھی اچھی طرح پکا کر کھائیں۔اس ضمن میں کانگو وائرس کے خاتمے کے لئے حکومت سخت نگرانی شروع کرے شہروں کے داخلی وخارجی چیک پوسٹوں اور ٹول پلازہ پر محکمہ لائیو اسٹاک کی موبائل ٹیمیں تعینات کریں جو ان جا نوروں کو بار بار چیک کریں جبکہ ضلع کی تحصیلوں میں دیہات،گائوں اور شہروں میں مویشی پال حضرات کے گھروں میں جا کر ان کے مال مویشیوں کا معائنہ کریں حفاظتی انجکشن جانوروں کو لگائیں محکمہ صحت،زراعت،اور لائیو استاک کے تعا ون سے ٹیمیں گائوں اوردیہاتوں میں جا کر مویشی پال حضرات کو کا نگو وائرس کے خطرات اور اس سے بچائو کے بارے میں آگہی فراہم کر سکیں ،ویٹرنر ی ڈاکٹر ،کمپائوڈر،قصائی،جانوروں کے رکھوالوں اور کسانوں ،کو بھی احتیاط برتنی ہو گی کانگو وائرس سے بچنے کے لئے ڈاکٹروں کو ایکN95ماسک فراہم کیا گیا ہے کیونکہ یہ وائرس انسانوں کے ذریعے دوسرے لوگوں میں منتقل ہوتا ہے بہاولپور کے وکٹوریہ ہسپتال میں ایک سرجن ڈاکٹر صغیر اور نرس بھی اس مرض سے موت کا شکار ہوئے اگر کسی بھی شخص میں کانگو فیور کی علامات دیکھیں تو اسکو فوری طور پر اسپتال لے جائیں کیونکہ بر وقت علاج سے بہت سی جا نیں بچ سکتی ہیںکانگو وائرس سے بچائو کے لئے جا نوروں کی صفائی کا خصوصی خیا ل رکھیں اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کو اس موذی مرض کے بارے میں آگاہ کریں اور جانوروں کے پاس سیلفیاں لینے سے اجتناب کریں ۔