کھیل

پی ایچ ایف میں تبدیلیوں کیلیے حکومت پر دباؤ بڑھ گیا

لاہور: پاکستان ہاکی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے باعث مختلف حلقوں کی جانب سے حکومت پر فیڈریشن میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کیلیے دباؤ بڑھ گیا ہے۔
پاکستان ہاکی ٹیم کی انٹرنیشنل مقابلوں میں مسلسل ناکامیوں کے بعد پی ایچ ایف کے مسائل میں ہرگزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک بااثر حکومتی وزیرکی سپورٹ کے بل بوتے پر بننے والی پاکستان ہاکی فیڈریشن کے عہدیداروں کا ہنی مون پیریڈ اب ختم ہوتا نظر آرہا ہے۔
سابق اولمپئنز، ایسوسی ایشنز عہدیداروں اوربعض مشیروں کے میڈیا میں مسلسل آنے والے بیانات نے حکومت کو تشویش میں مبتلا کردیا، حکام یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ پی ایچ ایف مخالف بیانات کا سلسلہ جاری رہا تو پہلے سے مختلف مسائل میں گھری حکومت کے مسائل میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔
مزید معلوم ہوا ہے کہ پی ایچ ایف کا بننے والاتھنک ٹینک بننے سے پہلے سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار نظر آتا ہے، بعض ارکان کو شکوہ ہے کہ انھیں اعتماد میں لیے بغیر تھنک ٹینک میں شامل کرلیا گیا، اور اگر ہمیں مستقبل میں اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی تو ہم انکار کر دینگے۔
ادھر سابق قومی کپتان منظور الحسن کا کہنا ہے کہ سیکریٹری پی ایچ ایف شہباز احمد سینئر نے میڈیا کو آئندہ دو سال تک نہ جیتنے کا بیان دیکرخود اپنی نااہلی کوظاہر کیا، اگر عہدیدار ہاکی کے معاملات بہتر طور پر نہیں چلا سکتے توانھیں فیڈریشن کوخیر باد کہہ دینا چاہیے۔
’’  انھوں نے کہا کہ سیکریٹری پی ایچ ایف نے خود کہا کہ آئندہ دو برس تک ٹیم سے جیت کی توقع نہ رکھی جائے، اس بیان سے ہاکی پلیئر بھی مایوس ہوگئے اور انھیں اپنا مستقبل بھی تاریک نظر آ رہا ہے۔انھوں نے ایک پرانی کہاوت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی نادان بچے کو پہاڑ سے پانی سے بھرا گھڑا اٹھا کر لانے کیلیے کہا جائے تو وہ اسے منزل مقصود تک پہنچانے کے بجائے راستے میں ہی توڑ دیگا، اس سے پہلے کہ ہاکی مکمل طورپر ماضی کا قصہ بن جائے، حکومت کو حرکت میں آکر ذمہ داروں کیخلاف ایکشن لینا چاہیے۔
منظور الحسن نے کہا کہ پی ایچ ایف نے پوچھے بغیر ہی مجھے تھنک ٹینک میں شامل کر لیا، اس ضمن میں فیڈریشن کی طرف سے ایک لیٹر بھی موصول ہوا لیکن میں نے اس کا حصہ بننے سے انکار کر دیا، میری اطلاع کے مطابق شہناز شیخ اور سمیع اللہ سے بھی رابطہ کیا گیا تھا لیکن ان دونوں اولمپئنز نے بھی تھنک ٹینک کا حصہ بننے سے معذرت کر لی تھی۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت حال یہ ہے کہ جاپان اور ملائیشیا کے ہاتھوں ہارنا بھی قومی ٹیم کا مقدر بن گیا ہے، ہمارے دور میں قومی اسکواڈ میں کوئی ایک کھلاڑی تبدیل کرنا مشکل ہوتا لیکن اب ہر ٹور میں ٹیم مینجمنٹ کیساتھ 7، 7 کھلاڑی تبدیل کر دیے جاتے ہیں،ان تجربات سے ثابت ہوتا ہے کہ موجودہ عہدیداروں کے پاس کوئی ویژن ہی نہیں ہے، فیڈریشن نے ماضی قریب میں انڈر 18ٹیم بنانے کے دعوی کیے، قوم کو بتایا جائے کہ ان میں سے کتنے کھلاڑی پاکستان ٹیم کا حصہ بننے میں کامیاب رہے اور ان کی مجموعی کارکردگی کیا رہی، اب انڈر 16 کا نعرہ لگا کر قوم کو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close
Close

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker