آرٹیکل
رائیونڈ مارچ
رائے ونڈ صوبہ پنجاب کے شہر لاہور کا ایک قصبہ ہے ۔یہ لاہور سے چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اوراسکی تحصیل بھی ہے۔ یہاں پر ریلوے کی ایک بڑی ورکشاپ بھی ہے۔رائیونڈ کواہمیت 1990میں ملی جب میاں نوازشریف نے اپنے دورحکومت میں ایک صنعتی زون شہر کے مغرب میں قائم کیا۔ اس کے بعد میاں برادران نے اس شہر کے قریب جاتی عمرہ میں اپنی رہائش گاہ بنا لی۔ ق لیگ کے دور میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی نے یہاں پر سندر انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کردیا۔جس کی وجہ سے اس شہر کی اہمیت اور بڑھ گئی۔ پنجانی اور میواتی یہاں کی اہم زبانیں ہیں۔ اس شہر کی ایک خاص بات یہاں کے ایم پی اے عبدالرشید بھٹی نے پنجاب اسمبلی میں پہلی بار پنجابی میں تقریر کرنے کا اعزاز حاصل کیا ہوا ہے ۔یہاں تعلیم کے لیے بہت سے سرکاری اور پرائیویٹ ادارے موجود ہیں ۔ اس شہر میں بہت سی صنعتیں قائم ہیں۔ویسے تو رائے ونڈ پوری دنیا کا جانا پہچانا شہر ہے۔اسکی پہلی اور سب سے بڑی وجہ یہاں پر حج کے بعد مسلمانوں کا سب سے بڑا اجتماع ہر سال منعقد ہوتا ہے جس میں دنیا بھر سے مسلمان لوگ شریک ہوتے ہیں۔دنیا بھر کے علما اکرام ، سیاستدان اور بہت سے نامورہستیوں کواس اجتماع میں آنے شرف حاصل ہے۔یہاں تبلیغ کا کام دن رات ہوتا ہے۔ دوسری اس شہر کی وجہ شہرت نوازشریف کی رہائش ہے۔ ویسے تو یہ رہائش رائیونڈ سے فاصلے پر ہے مگر کہایہی جاتا ہے کہ ان کی رہائش رائیونڈ میں ہے۔جب سے پانامہ لیکس لیک ہوا ہے اس دن سے اپوزیشن جماعتیں میاں صاحب کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہوئی ہے بالخصوص عمران خان۔عمران خان نے اس سلسلے میں کئی جلسے اور ریلیاں نکال بھی لی ہیں۔ آج کل پاکستانی عوام میں رائے ونڈ کا بہت چرچا ہورہا ہے۔ جس طرف چلے جائیںہوٹلوں اور چوراہوں پر آپ کو رائیونڈ کا ذکر ہوتا ہوا ملے گا۔رائیونڈ جانا کوئی بری بات نہیں میں پہلے بھی ذکر کرچکا ہوں کہ ادھر دنیا بھر سے لوگ آتے جاتے رہتے ہیں کیونکہ یہاں تبلیغ کا بہت بڑا مرکز ہے۔ یہاں سے ایک دن میں ہزاروں لوگ مسلمانوں کی اصلاح کے لیے نکلتے ہوئے دنیا کے کونے کونے میں پہنچتے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے30ستمبر کو رائیونڈ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ’’30ستمبر کو پورے پاکستان کا رخ رائیونڈ کی جانب ہوگا۔ ملک بھر کے کارکن اور عوام اس تاریخ کو رائیونڈ پہنچیں۔رائیونڈ کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے‘‘۔ خانصاحب کے اس فیصلے کے بعد رائیونڈ کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی۔رائیونڈ کی اہمیت تو بڑھ گئی مگر سیاستدان میں ایک نئی بحث چھڑ گئی۔ خانصاحب نے رائیونڈ آنے کی ہر ایک کو باضابطہ دعوت دی مگر سب نے ان کو انکاری میں صاف جواب دیاماسوائے شیخ رشید کے۔ خانصاحب کے بڑے بھائی نے بھی اپنے بھائی کی کال پر لبیک نہیں کہا بلکہ صاف جواب دیا کہ گھر وں پر جانا ہماری سیاست نہیں۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ، ق لیگ اور پیپلز پارٹی نے بھی اسی قسم کا جواب دیکر عمران خان کو ایک بار تنہا کردیا۔ عمران خان نے اس کے باوجود اپنا فیصلہ تبدیل نہ کیااور انہوں نے تن تنہا ہی رائیونڈ کا رخ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق رائیونڈ میں ٹینکر پہنچ گئے ہیں۔ تحریک انصاف کے لوگ ڈور ٹو ڈور جا کر رائیونڈ جانے کی دعوت دے رہے ہیںجیسے اجتماع کے دوران مولوی حضرات لوگوں کو دعوت دیتے ہیں۔سرکاری اور غیر سرکاری سکول اتنظامیہ نے 30ستمبر کو سکول بند رکھنے کا اعلان بھی کردیا۔پاکستان بھر سے رائیونڈجلسے میں آنے کی توقع کی جارہی ہے۔ اگرعمران خان اس باربھی دھرنے کی طرح ناکام ہوئے تو عمران خان اپنی سیاسی موت خود مرجائیں گے اور دوسری جماعتوں کو بھی بولنے کا موقع مل جائیگا کہ ہمارے بنا عمران خان صفر ہے اور اگر عمران خان اپنے مقصد میں کامیاب ہوگیا تو پھر وہ یہ ثابت کردے گے کہ ان میں تنہا پرواز کرنے کی کتنی طاقت ہے۔ مختلف تجزیہ نگار اپنے اپنے تجزیے پچھلے کئی دنوں سے پیش کررہے ہیں ۔ قلمکار اپنے کالموں کے ذریعے اپنا اپنا نظریہ پیش کررہے ہیں۔ میں یہ کہتا ہوں کہ اگر عمران خان صرف روزمرہ کی طرح جلسہ کرکے پرامن واپس آجاتے ہیں تو پھراس کو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے بلکہ اس کو محض ایک جلسہ ہی سمجھا جائے۔ اگر اس کوانا کا مسئلہ کسی بھی سیاسی جماعت نے بنایا تو پھر اس سے ملک کے اندرونی حالات خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ ایک طرف ہمارا دشمن ہماری سرحدوں پر جنگ کے لیے تیار کھڑا ہوا اور دوسری طرف ہم آپس کے اختلاف بھلانے کی بجائے ان کو ہوا دے رہے ہیں۔ میری قلمکاروں ، ٹی وی تجزیہ نگاروں سے درخواست ہے کہ اس رائیونڈ مارچ کو صر ف ایک جلسے کا نام دیں اس کو انا کا نام نہ دیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیںاور ہمارے ملک کو ہمیشہ بری نظر سے بچائے۔ آمین