سیاست
آزادکشمیر کی آئینی اصلاحات پر وفاق کو کوئی اعتراض نہیں،وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان
پاکستان(سپیشل رپورٹ )وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر نے کہا ہے کہ آزادکشمیر کی آئینی اصلاحات پر وفاق کو کوئی اعتراض نہیں، ن لیگ آزادکشمیر کی قیادت اگر کونسل ختم کرنا چاہتی ہے تو ہم رکاوٹ نہیں بنیں گے۔حکومت کو پارٹی قیادت کی مشاورت سے فیصلے کرنے چاہیے۔حکومت کشمیر کونسل ختم کرنا چاہتی ہے تو متبادل حل تجویز کرے۔2016کے انتخابات میں کشمیری عوام نے نوا زشریف کے ویژن کو ووٹ دیے۔حکومت عوام کے مسائل حل نہ کر سکی تو ان کا انجام بھی پیپلزپارٹی سے مختلف نہیں ہوگا۔ نوازشریف کو قوم وملک کی خدمت کرنے کی سزا دی جارہی ہے۔منتخب وزیراعظم کی جس طرح توہین کی گئی اس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ملک کو ایٹمی قوت بنانے والے کو آج مجرم بنا کر عدالتوں میں پیش کیا جا رہا ہے۔عدالتی فیصلوں سے نوا زشریف کو عوام کے دلوں سے نہیں نکالا جا سکتا۔ضمنی انتخابات اور سینیٹ انتخابات کے نتائج نے نو ازشریف کیخلاف عدالتی فیصلوں کو مسترد کر دیا۔تم جو مرضی کر لو!نوا زشریف کاراستہ نہیں روک سکوگے۔2018کا الیکشن عوامی ریفرنڈم ثابت ہوگا۔وہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے نائب صدر ممبر اسمبلی سجادہ نشین درگاہ بساں شریف پیر سید علی رضا بخاری کی طرف سے اپنے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ کے موقع پر صحافیوں سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر سپیکرقانون ساز اسمبلی و مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے سیکرٹری جنرل شاہ غلام قادر،راجہ خالدمحمود،ڈپٹی آٹارنی جنرل ،سردارمحمدطاہرتبسم سابق مشیر،صاحبزادہ سلطان حیدر،پیرسیدمحمودشاہ،صاحبزادہ حسن رضا،خلق الرحمان ایڈووکیٹ،نعمان ایڈووکیٹ، راجہ عبدالواحد،خلیفہ ہارون رشید وسینئرصحافیوں،کارکنوں اورمریدین موجود تھے۔
وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان جب آستانے پر پہنچے توان کو پھولوں لے ہار پہنائے گئے۔اس موقع پر ختمُ نبوت بل کی منظوری کی خوشی میں کیک بھی کاٹا گیا۔ وزیر امور کشمیر نے وزیر اعظمُ راجہ فاروق حیدر ، سپیکر شاہ غلام قادر ، پیر علی رضا بخاری کے ختم نبوت بل کے حوالہ سے کردار کو سراہا اور مبارکباد پیش کی چوہدری برجیس طاہر کا مزید کہنا تھا کہ آزادکشمیر میں 2016کے عام انتخابات میں کشمیری عوام نے نوا زشریف کے ویژن کو ووٹ دیکر ن لیگ کی حکومت قائم کروائی۔عوام پیپلزپارٹی کی گزشتہ حکومت سے تنگ تھے ۔اگر پیپلزپارٹی کی حکومت عوام کے مسائل کے حل پر توجہ دیتی تو انتخابات میں ان کو عبرتناک شکست سے دوچار نہ ہونا پڑتا۔انتخابات سے قبل میںکہتا تھا کہ آزادکشمیر میں بھی گلگت بلتستان کی طر ح ن لیگ کلین سویپ کریگی۔میری اس بات کو کوئی نہیں مانتا تھا۔دراصل پیپلزپارٹی کی حکومت عوام کی توقعات پر پورا نہ اتر سکی۔لوگوں کا حکومت کیخلاف سخت ردعمل تھا ۔یہی وجہ تھی کہ انتخابات میں ن لیگ کو بھاری مینڈیٹ ملا۔انہوں نے کہاکہ اب راجہ فاروق حیدر خان کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا امتحان شروع ہے۔اگر ن لیگ کی حکومت نے بھی عوام کے مسائل کے حل پر توجہ نہ دی تو ان کا انجام بھی پیپلزپارٹی سے مختلف نہیں ہوگا۔اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کے مسائل کے حل پرتوجہ دے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آزادکشمیر کے مطالبے پر وزیراعظم پاکستان نے کشمیر کونسل کے خاتمے پراتفاق کیا ہے۔وزیراعظم نے کہاہے کہ اگر آزادکشمیر کی حکومت چاہتی ہے کہ کشمیر کونسل ختم کی جائے تو پھر گلگت بلتستان کونسل کو بھی ختم کردیں۔یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ ایک کونسل ختم ہو جائے اور دوسری رہے۔وزیراعظم پاکستان نے کہاہیکہ کشمیر کونسل کے متبادل کیلئے تجاویز دیں ۔ متبادل نظام کے بغیر کونسل کو کیسے ختم کیا جائے گا۔یہ بات میرے لیے باعث حیرت ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر نے کشمیر کونسل کو ختم کرنے کے مطالبے پر مسلم لیگ ن آزادکشمیر کی قیادت کو اعتماد میں نہیں لیا۔وزیراعظم کو چاہیے کہ تمام اہم امور پر پارٹی قیادت کو اعتماد میں لیں۔ پارٹی قیادت کی مشاورت سے فیصلے کیے جانے چاہیے۔اگر حکومت کشمیر کونسل کو ختم کرنا چاہتی ہے تو متبادل تجاویز دیں ۔ابھی تک کشمیر کونسل کے متبادل کوئی تجویز سامنے نہیں آئی ہے۔اس حوالے سے میرے ساتھ ابھی تک کسی نے کوئی مشورہ نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت اورہمارے قائد میاں نوا زشریف آزادکشمیر کے تمام مسائل حل کرانا چاہتے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ آزادکشمیر حکومت بااختیار ہو۔ ہم نے کبھی آئینی ترامیم کی مخالفت نہیں کی۔پاکستان کے آئین میں دو درجن کے قریب ترامیم ہو چکی ہیں ۔آزادکشمیر کے آئین میں بھی ترامیم ہو نی چاہیے۔میں نے کبھی آئینی ترامیم کی مخالفت نہیں کی۔آزادکشمیر میںہماری پارٹی اور حکومت جو چاہے ہم تیار ہیں۔ایک او ر سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں نے کشمیر کونسل کا ایک پیسہ آزادکشمیر کے باہر نہیں لگایا۔جو فنڈز تھے سارے کشمیر میں لگائے۔یہ کشمیریوں کا پیسہ تھا اس لیے وہا ں لگایا ۔ میرے کوئی ذاتی مقاصد نہیں تھے۔نوا زشریف نے مجھ پر جو اعتماد کیا میں اس کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہتاتھا۔میرے پانچ سال پورے ہونے کو ہیں ۔فخر ہے کہ اس عرصہ کے دوران کشمیریوں کی خدمت کی ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ افسوس ہے کہ میاں نوا زشریف کو پاکستان کی خدمت کرنے کی سزا دی گئی۔عوام کے ایک منتخب وزیراعظم کو جس نے ملک کو ایٹمی قوت بنایا ۔ایک مجرم کے طور پر کئی کئی گھنٹے عدالتوں میں بیٹھایا جاتا ہے۔منتخب وزیراعظم کی جس طرح توہین کی گئی دنیا میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔انہوں نے کہاکہ یہ تاثر دیا گیا کہ نوا زشریف کے جانے کے بعد ن لیگ ختم ہو جائے گی۔دھڑے بندی کے دعوے کیے گئے۔لیکن کسی نے بھی نواز شریف کو نہیں چھوڑا ۔ آج یہ لوگ پریشان ہیں۔انہوں نے کہاکہ تمام ضمنی الیکشن کے نتائج نے ان سازشوں کو ناکام بنا دیا۔عوام پہلے سے زیادہ نوا زشریف کے ساتھ محبت کرنے لگے ہیں۔لوگوں کے دلوں میں نوا زشریف بس چکا ہے۔ عوام کے دلوں سے نوا زشریف کو کیسے نکالو گے؟عدالتی فیصلوں سے نوا زشریف کو عوام کے دلوں سے نہیں نکالا جاسکتا۔تم جو مرضی کر لو!نو ازشریف کا راستہ نہیں روک سکو گے۔انھوں نے کہاکہ 2018کا الیکشن عوامی ریفرنڈم ہوگا۔یہ الیکشن نئے پاکستان کی بنیاد بنے گا۔عوام ووٹ کی پرچی سے ایک با ر پھر نوا زشریف کو اقتدا ر میں لائینگے۔سجادہ نشین بساں شریف وممبرقانون سازاسمبلی پیرسیدعلی رضابخاری نے وزیرامورکشمیر کوآستانہ عالیہ آمد پرخوش آمدیدکہتے ہو ئے کہا کہ یہ ہمارے لئے باعث اعزاز ہے کہ آپ تشریف لائے۔انہوں نے آزادکشمیر کے انتخابات میں وفاقی وزراء بالخصوص وزیرامورکشمیر کے کردارکوسراہااورکہا کہ انہیں کی دن رات محنت کی بدولت ن لیگ کوآزادکشمیر میں بھاری مینڈیٹ ملا۔یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بھی وزیر امورکشمیرنے حکومتی امورمیں مداخلت کرنے کے بجائے بھرپورتعاون کیا جس پر ہم کشمیری عوام کی طرف سے شکریہ اداکرتے ہیں۔