آرٹیکل
مست قلندر
سانحہ سہون شریف کے بعد بہت سارے قلم اُٹھے اوربہت تفصیل بیان ہوئی ،جہاں مذمتیں ہوئیں وہیں محبت والوں نے غم و غصے کا اظہار بھی کیا،ایک سچی حقیقت یہ ہے کہ ایسے سانحات میں ہرحلالی کا دل خون کے آنسوں روتاہے،راقم اپنے قارئین کیلئے جوتفصیل لایاہے وہ پہلے کسی نے بیان نہیں کی ،مقصدیہ نہیں کہ راقم کوئی بہت اعلیٰ مخلوق ہے ،خاکسار بھی عام انسان ہے ہرکوئی اپناالگ انداز بیاں رکھتا،ہرکسی کے عشق و محبت کے الگ معیار ہیں ،راقم اللہ سبحان تعالیٰ کا بے حد شکراداکرتے ہوئے سمجھتاہے کہ الحمداللہ ،اللہ کریم نے ہمیں اپنے محبوب نبی حضرت محمد ﷺ کی امت میںپیدافرماکراحسان عظیم سے نوازاہے،گزشتہ اُمتوں کی شکلیں ان کے گناہوں کے سبب بدل جایاکرتی تھی،اُن کے دروازوں پر گناہگار لکھاجاتاتھا،گناہوں کے باعث جلد اللہ تعالیٰ کی پکڑ میں آجاتی تھیں ،اللہ کے حکم سے کسی اُمت کوآگ نے آلیا،کسی پرآسمان سے انگارے برسے،کسی کوآندھی نے گھیرلیا تو کسی پرپانی نے چڑھائی کردی،ہم وہ خوش بخت ہیں جن کو اللہ رب العزت نے اپنے پیارے نبی حضرت محمد عربی ﷺ کی اُمت میں پیدافرماکر ایسی فضلیت بخشی جوپہلی اُمتوں کو میسرنہ تھی،رحمت اللعالمین نبی ﷺ کے صدقے اللہ رب العزت نے ہمارے گناہوں کی پردہ پوشی فرمائی ہے تو اس کاہرگزیہ مطلب نہیں کہ ہماری پکڑ نہیں ہوگی ،جب اللہ سبحان تعالیٰ نے اپنے محبوب کے نورکوبشریت کے لبادے میں روتی ،سسکتی ،جہالت کے اندھروں میں ڈوبی انسانیت کیلئے نجات دہندہ بناکر معبوث فرمایاتوساتھ ہی گناہگاروں پر رحمت فرمانابھی شروع کردیا،گناہگاروں کی شکلیں جانوروں میں تبدیل کی پراُن پرپردے ڈال دیئے کہ عام لوگ دیکھ نہیں سکتے،آگ ،آسمان سے جلتے انگاروں کی برسات،بے قابومنہ زورہوائیوں ،بے تحاشہ طاقتور سمندروں کو حکم فرمایاکہ اب تھم جائواللہ رب العزت کے محبوب تشریف فرماہیں کہیں آپ ﷺکی شان مبارک میں گستاخی نہ ہوجائے ،رسول اللہ ﷺ کے ظاہری پردہ فرمانے کے بعد اللہ سبحان تعالیٰ نے آپ ﷺ کی آل پاک کے صدقے نہ صرف انسانوں بلکہ دیگرمخلوقات پر بھی رحمت کاسلسلہ تاقیامت جاری فرمادیا،جب لوگ اللہ تعالیٰ کے حبیب ﷺ ،آل رسول اللہ ﷺ،اُولیا ء اللہ کی شان میں گستاخیاں کرتے ہیں تو اُن کی شکلیں آج بھی بندر اور خنزیرجیسی ہوجاتی ہیں ،صدقے جائوں کریم آقا ﷺ پرجن کی رحمت کو یہ بھی گوارا نہیں کہ ر سول اللہ ﷺو اُولیا ء اللہ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کی بدلی شکلیں عام لوگوں پرظاہرہوں،اللہ رب العزت کے خاص بندوں کی نگاہیں ان بدبختوں کی بدلی شکلیں آج بھی دیکھ لیتی ہیں ،اُولیا ء اللہ ان بد بختوں کے چہرے پہچان کربھی لوگوں پرظاہر نہیں کرتے تو کوئی یہ نہ سمجھے کہ وہ کچھ جانتے نہیں ،اللہ سبحان تعالیٰ اپنے ولیوں پرخاص الخاص رحمت فرماکر ہرراز کھول دیتاہے،اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کیلئے اولیاء اللہ گناہگاروں کی پردہ پوشی فرماکر کریم آقاﷺ کی سنت مبارکہ پوری کرتے ہیں۔مست قلندر،اللہ ،رسول اللہ ﷺ کے محبوب مجذوب بندے ،دنیامافیاسے دورالگ تھلگ،خواہشات کی پیروی سے بیذار،دنیاوی رشتوں وضروریات سے بیگانگی کی کیفیت میںجذب رہتے ہیں،مست قلندر،مجذوب بندے کی شان ،مقام و جلالی کیفت کو سمجھنااللہ تعالیٰ،روسول اللہ ﷺ کے سواکسی کے بس کی بات نہیں،اللہ تعالیٰ،رسول اللہ ﷺ کے جلوئوں میں جذب بندہ اللہ کی بارگاہ میںجب کوئی التجاء کرتاہے تو اللہ سبحان تعالیٰ رد نہیں فرماتا،ایسے کئی منظر راقم خود جاگتی آنکھوں سے دیکھ چکاہے،لوگ کرامت کی بات کرنے سے گھبراتے ہیں جبکہ دنیاکا نظام اللہ تعالیٰ ،رسول اللہ ﷺ کی کرم نوازی کے بعد اُولیاء اللہ کی کرامات ہی سے چل رہاہے،مست مجذوب اللہ کے مقبول بندوں کی رمضیں کوئی نہیں جان سکتا،یہ سخی لوگ دینے پہ آئیں توبہت کچھ دے دیتے ہیں ،ان کی دعائیں اللہ کی بارگاہ سے رد ہوتی نہ بدعائیں ،یہ سچ ہے کہ مست قلندر،مجذوب،اُولیا اللہ کسی کوبدعانہیں دیتے پرجب دیتے ہیں تواس بدقسمت کو کوئی راستہ نہیں ملتا،ہم نے دیکھا،جانااور سمجھاہے کہ مست قلندربندوں کواللہ تعالیٰ سے دعاکیلئے ہاتھ اُٹھانے یادامن پھیلانے کی ضرورت نہیں ہوتی یہ بس خیال کرتے ہیں اللہ تعالیٰ قبول فرمالیتاہے،راقم نے مست قلندر،درویش وقت سیدعرفان احمد المعروف نانگامست ،بابامعراج دین کی محفل میں بیٹھ کر دیکھاکہ انہوں فرمایاحلوہ پوری بنائو بارش کرواتے ہیں،آگ برساتی دوپ ،چلملاتی دوپہر میں ہم نے دیکھاچند ہی منٹوں میں آسمان بادلوں سے بھرگیاٹھنڈی ہوائیں چلنیں لگیں اورخوب کھل کر اَبررحمت برسا ،باباجی سرکار سید عرفان احمدفرماتے ہیں کہ حلالی کبھی رسول اللہ ﷺ اور اُولیاء اللہ کی شان میں گستاخی نہیں کرتا،جو گستاخی کرتاہے وہ حلالی نہیں ہو سکتا۔حلالی کبھی بھی گستاخ کاحامی نہیں ہوسکتا،حلالی گستاخان رسول ﷺ ،گستاخان اُولیاء کوبرداشت نہیں کرتا،اُس کی غیرت کو جوش آتاہے،سخی لعل قلندر کے روضہ مبارک پردھماکے میں سوکے قریب عقیدت مندوں کی شہادت اورسینکڑوں کے زخمی ہونے پرمستوں کے جلال کی ترجمانی کرناکسی کے بس کی بات نہیں ،سید عرفان احمد فرماتے ہیں کہ ہم سب کچھ دیکھ رہے ہیں،سخی قلندر کی عظیم درگاہ پر ظلم کی داستان رقم کرنے والے ان کے سہولت کاراوردیگرگستاخان کا بچناممکن نہیں ،پاکستان میں جلد نظام مصطفی ﷺ نافذ ہوگا،پاکستان میں نظام مصطفی نافذ ہونے کے بعد دنیاکے کسی کونے میں کوئی رسول اللہ ﷺ اوراُولیاء اللہ کی شان میںگستاخی کرنے کی ہمت نہیں کرے گا،بے گناہوں کا خون بہانے والے اپنے انجام کوپہنچیں گے،سودخوروں کو کائنات کی کوئی طاقت سہارانہیں دے گی ،اُولیاء اللہ ،اللہ تعالیٰ کی عطا سے دنیاکے عہدے تقسیم کرتے ہیں،اللہ سبحان تعالیٰ کی عطا سے دینے والوں کے پاس واپس لینے کا اختیار بھی ہے اورسزا و جزاکابھی،سخی کی درگاہ قیامت تک پررونق رہے گی،عقیدت مند یونہی دھمال ڈالتے رہیں گے،چراغ روشن کریں گے ،،اُولیاء اللہ کے آستانے شاد و آباد رہیں گے اورگستاخوں کی قبروں کے نشان تک مٹ جائیں گے،اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کومقام و مرتبہ بھی عطاکرتاہے اورصبرو شکرکی توفیق بھی،ہمیں کسی تفتیش یاتحقیق کی ضرورت نہیں سب جانتے ہیں کون کیاکررہاہے ،اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے منظوری ہوچکی پاکستان میں دین محمدی ﷺ نافذ ہوگاجونہ صرف مسلمانوں بلکہ اقلیتوں کوبھی بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی ممکن بنائے گا،سب کواپنی حد میں رہ کرکسی کے بزرگوں کی شان میں گستاخی کئے بغیر بہترین زندگی گزارنے کا حق حاصل ہوگا،آپ نے فرمایا مستوں کو بے گناہوں اورمعصوموں کا خیال نہ ہو تو ابھی ساری بساط پلٹ دیں ،