یو۔کے نیوز
تا رکین وطن اردوپسندوں کا زبان سے لگائو قابل اطمینان ہے،ڈاکٹر تابش مہدی
برمنگھم ( ایس ایم عرفان طا ہر سے ) تا رکین وطن اردوپسندوں کا زبان سے لگائو قابل اطمینان ہے ، ادب برا ئے زندگی ہے جس ادب میں زندگی کے مسائل اورحالا ت و واقعات نہ ہو وہ ادب ،ادب نہیں ہوتا۔ جن لوگو ں نے ادب کو محض ادب کے دائرہ کا ر میں رہتے ہو ئے سمجھا ہے وہ لوگ موجودہ دور میں کامیاب نہیں ہیں ۔بیرونی دنیا میں ادب شناسی کے ساتھ ساتھ ادب اسلامی کی ترجمانی کرنے کی ضرورت ہے ،شا عری کے اندر گل و بلبل کی بات کے ساتھ زندگی کی حقیقتو ں کو بھی منظر عام پر لا نا چا ہیے ، ہمیں ادب اور شاعری کے اندر فلسفہ داستان اور خیالی دنیا کے علا وہ زندگی کی باتو ں کو بھی بھرپور انداز میں پیش کر نا ہو گا ۔ ان خیالا ت کا اظہا ر معروف بھا رتی اردو شاعر ڈاکٹر تابش مہدی نے یہا ں الہجراء لا ئبریری کے اندر منعقدہ مشا عرہ کے دوران بطور مہمان خصوصی اظہا ر خیال کرتے ہو ئے کیا ۔ مشاعرے کی میزبانی کے فرائض محمد فا روق نسیم نے سرانجام دیے ۔ صدارت مولانا عبد الہا دی الا عمری نے کی ۔افتخار احمد جگنونے بطور سٹیج سیکرٹری فرائض نبھا ئے۔ اس موقع پر مقامی شعراء ملک فضل حسین ، خواجہ محمد عارف ، پر وفیسر محمود رضا، ممتاز احمد ممتاز، مسز عطیہ ، عبد القیوم ثا قب، جہا نگیر اشرف، عامر کیانی ، محمد اقبال بھٹی ، عبد الرشید چغتائی ، قا ری محمد غلام رسول، شفیق قاسم، آدم چغتائی ، علیم اشرف اور دیگر نے اپنا خوبصورت کلام پیش کیا ۔ جبکہ وائس چیئرپرسن انیلہ اسد، گل ہورم ،سریہ چشتی، مفتی محمد فاروق علوی ، مولانا محمد جمیل شیر خان، بیرسٹر عبد الرشید مرزا، سید مجتبیٰ ، مسٹر قریشی کیمرج ایجوکیشن سنٹر ، محمد رفیق آئی ٹی ایکسپرٹ ، انجنیئر محمد طارق ،انجنیئرعبد الا حد اور دیگر نے بھی خصوصی شرکت کی ۔ مشاعرے میں بھا رت سے تشریف لا ئے ہو ئے نامور اردو شاعر ڈاکٹر تابش مہدی نے اپنا زندگی سے ہم آہنگ کلا م پیش کرتے ہو ئے شرکاء کے دل جیت لیے جبکہ دیگر شعراء نے طنز و مزاح،ملنساری ، روادری،اتفا ق و اتحاد، محبت و امید نو کا پیغام اپنی شاعری کے زریعہ سے پیش کرتے ہو ئے سامعین و ناظرین کے ذہنوں کو ترو تا زگی اور طمانت بخشی ۔ اس موقع پر ڈاکٹر تا بش مہدی کا کہنا تھا کہ ہما ری اردو زبان محض ایک زبان نہیں بلکہ یہ ایک مکمل تہذیب کا نام ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ زبان اسی وقت فروغ پاتی اور پروان چڑھتی ہے جب اہل زبان اسے اپنی روز مرہ زندگی کے اندر شامل کرتے ہو ئے اسے اپنی زندگی کا ایک اہم جز بنا لیں زبان کو اپنے معاشرے اپنے گھرانے اور گردونوا ح کے اندر پھیلا تے رہیں۔مشرقی تہذیب کو سمجھنے اور تعارف حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اردو زبان پر مکمل عبور حاصل ہو ۔ جو شعراء لڑنے جھگڑنے کی با تیں کرتے ہیں پاکستان اور بھا رت میں وہ زندہ نہیں رہ سکتے جب تک ایسے شعراء زندہ رہتے ہیں تو عوام الناس میں دھوم مچائے رہتے ہیں لیکن ان کے مرنے کے بعد کوئی بھی انہیں یا د نہیں کرتا ہے ۔ شا عر وہی تا ریخ ،کتا بو ں اور لو گو ں کے دلو ں میں زندہ و جا وید رہے گا جس کی شاعری کے اندر تہذیب و تمدن کے ساتھ ساتھ اخلا ق و محبت کی با ت ہو اتفا ق و اتحاد کی بات ہو یہ اشد ضروری ہے