آرٹیکل
کچھ ہونے والاہے
بیشک اللہ تعالیٰ جسے عزت بخش دے کوئی اُس کو رسوانہیں کرسکتا،جسے اللہ رب العزت ذلیل کردے اُسے کوئی عزت نہیں دے سکتا،میڈیامیں سستی شہرت کیلئے لوگ اکثراپنے بیانات میں کہتے ہیں کہ فلاںسازشی اسلام کی جڑیں کھوکھلی کررہاہے یافلاں نے اسلام کو بہت تقصان پہنچایاہے،اس نقطہ نظر کے لوگوں کے جذبات اپنی جگہ پرراقم کی وجدانی کیفیت اس منطق کوماننے سے صاف انکاری ہے،اسلام ،اللہ تعالیٰ کادین ہے جس کاکوئی شریک نہیں ،اللہ واحد خالق و مالک ہے ،اللہ حاکم کل ہے،ساری کائنات اوراس میں بسنے والی مخلوقات اللہ کی محتاج ہیں ،نہ اللہ کسی کا محتاج ہے نہ دین اسلام کسی کا محتاج ہے،دین اسلام اپنے ماننے والوں کواللہ تعالیٰ کی عبادت ،رسول اللہ ﷺ کی اطاعت ،ادب واحترام،اُولیاء اللہ واہل علم کا ادب و احترام ،رزق حلال ،مخلوق کی بھلائی اور دیگر نیک اعمال کادرس دیتاہے،اب کوئی اللہ تعالیٰ،رسول اللہ ﷺ ، اُولیاء اللہ،شہدا اورصالحین کی تعلیمات کی پیروی کرے تویہ اُس کی خوش بختی ہے نہ کرے تو وہ بڑابد بخت ہے،دین اسلام کی جڑیں کھوکھلی کرنایانقصان پہنچانا کسی کے بس میں نہیں ،دین اسلام کو ہماری ضرورت نہیں بلکہ ہمیں زندگی میں قدم قدم پراللہ تعالیٰ کے دین اسلام کی ضرورت پیش آتی ہے،ہمیں تو بس اپنے درست عقیدے پرقائم رہناہے کہ اللہ تعالیٰ کادین اسلام ہی حق ہے،اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں ،کریم آقاحضرت محمد ﷺ کی محبت اسلام(ہمارے ایمان)کی اولین شرط ہے، ختم نبوت کاانکاری کسی صورت مسلمان نہیں،گستاخ رسول اللہ ﷺ کسی صورت قابل معافی نہیں،اللہ تعالیٰ ہی کائنات کا اصل حاکم ہے ،اللہ تعالیٰ جسے چاہتاہے اپنے کرم سے خاص کرتاہے ،جسے چاہتاہے اپنانائب مقررکرتاہے،جسے چاہے اپنے علم کے خزانے عطاکرتاہے ،جسے چاہتاہے اپنے محبوب (رسول اللہ ﷺ)کی محبت عطاکرتاہے،جسے اللہ پاک اس دنیامیںحکمرانی عطافرمائے وہی حاکم کہلانے کا حق دارہے،اللہ تعالیٰ،رسول اللہ ﷺ کے نافرمان دنیاوی اقتدارپرقابض توہوسکتے ہیں پر اللہ تعالیٰ کے نائب کہلانے کے حق دار نہیں ہوسکتے،اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے نوازکرجن کواپناخاص علم عطافرماتاہے،جواللہ تعالیٰ،رسول اللہ ﷺ کی احکامات کی پیروی کرتے ہیں ،جن کا سینہ محبت رسول اللہ ﷺ سے روشن ہے،جوحلال و حرام کی تمیزکرتے ہیں،جو اللہ تعالیٰ کی مخلوقات کی بھلائی کی ڈیوٹی پرمامور ہیں دراصل وہی لوگ حاکم ہیں ،وہی اہل علم ہیں،وہی سیدھے راستے پرہیں،انہیں پراللہ تعالیٰ کاانعام ہواہے ،اہل علم اللہ تعالیٰ سے ڈرتے اور رسول اللہ ﷺ ،آل رسول اللہ ﷺ ،شہداوصالحین کاادب کرتے ہیں،گستاخان رسول اللہ ﷺ کے سامنے کلمہ حق کہنے سے نہیں گھبراتے ،ایسے ہی ایک مردمجاہد عزت مآب حضرت مولاناعلامہ خادم حسین رضوی صاحب نے جب اپنے خطاب میں مرشد سرکارسید عرفان احمد شاہ المعروف نانگا مست بابامعراج دین کے روحانی درجات ،علم وعمل اوراللہ تعالیٰ کے خصوصی فضل وکرم کاذکر کیاتوراقم قلم اُٹھائے بغیر نہ رہ سکا،حضرت علامہ خادم حسین رضوی صاحب نے اپنے خطاب میں فرمایاکہ لوگ اُن کورات کوسوتے جگاکرکہتے ہیں کہ ہم سردارشہداحضرت امیرحمزاؒ کے روضہ مبارک پرکھڑے ہیں ،مٹی سر میں ڈال رکھی توہم (خادم حسین رضوی صاحب)انہیں کہتے ہیں کہ ایک مُٹھی ہماری طرف سے بھی ڈالیں،کوئی ہمیں آدھی رات کو فون کرکے کہتاہے کہ وہ مدینہ منورہ روضہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے باادب حاضر ہے بتائیں ہماری کیا ڈیوٹی ہے،انہوں نے فرمایاکہ ہم رسول اللہ ﷺ کی ناموس پر پہرہ دینے والے غلام ہیں اس لئے اللہ تعالیٰ ہمیں عزت عطافرماتاہے،انہوں نے مرشد سرکارکا ذکرخیرکرتے ہوئے بتایاکہ سید عرفان احمد شاہ المعروف نانگامست بابامعراج دین 13سال عالم مجذوبی میں رہے،آپ کی روحانیت کے درجات اس قدر بلند ہیں کہ آپ ہر وقت شہداوصالحین کے ساتھ روحانی رابطے میں رہتے ہیں،سردارشہداحضرت امیرحمزہ ؒ کے ساتھ آپ کا قریبی رابطہ ہے،انہوں نے مزید بتایاکہ شاہ صاحب پراللہ تعالیٰ،رسول اللہ ﷺ،شہدا وصالحین کا خاص کرم ہے جس بیمار کودم کردیں وہ شفاء یاب ہوجاتاہے،،شاہ صاحب کوحکم نہیں ورنہ آج سودخور اقتدارپرقابض نہ ہوں ،حضرت علامہ خادم حسین رضوی صاحب نے بتایاکہ انہوں نے ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں شاہ صاحب سے سوال کیاکہ اس وقت پیارے آقاحضرت محمد ﷺ اپنی اُمت سے کیاچاہتے ہیں تو شاہ صاحب نے فرمایارسول اللہ ﷺ اپنی اُمت سے چاہتے ہیں کہ وہ لبیک یاروسول اللہ ؑﷺ کانعرہ بلند کرے اورظالموں کے کیخلاف متحد ہوکرڈٹ جائے،گستاخان رسول اللہ ﷺ،ان کے حماتیوں،سودخوروں اورظالم حکمرانوں ،صحابہ اکرام ،اُولیاء اللہ سے بغض رکھنے والوں کی حمایت چھوڑکراہل اللہ کاساتھ دیں ،اللہ رب العزت قرآن کریم میں ارشادفرماتاہے’’یہ ان کا بدلہ ہے جہنم اس پر کہ انہوں نے کفرکیا اور میری آیتوںاور میرے رسولوں کی ہنسی بنائی(سورۃ الکہف۔۱۰۶)تم فرمائوظاہری صورت بشری میں تومیں تم جیساہوں مجھے وحی آتی ہے کہ تمہارامعبود ایک ہی معبود ہے تو جسے اپنے رب سے ملنے کی امید ہواسے چاہیے کہ نیک کام کرے اوراپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے(سورۃ الکہف۔۱۱۰)مرشد سرکارنے فرمایاجولوگ اللہ تعالیٰ کے احکامات کونہیں مانتے یعنی اللہ کریم نے سودخوری سے سختی کے ساتھ منع فرمایاہے جوپھربھی کھلم کھلاسودخوری کرتے ہیں،جونبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں اورجواُن کے حمایتی ہیں وہ لوگ نہ تواللہ تعالیٰ کاکچھ نقصان کرسکتے ہیں اورنہ ہی رسول اللہ ﷺ کی شان میں ذرہ برابربھی کمی کرنے کااختیاررکھتے ہیںاورنہ ہی ہم ان بدبختوں کے حمایتی ہیں،ہم ہراُس شخص کے ساتھ ہیں جواللہ کوایک مانتاہے،کریم آقاحضرت محمد ﷺ کادل سے احترام کرتااورگستاخان رسول اللہ ﷺکیخلاف لڑنے کاجذبہ رکھتاہے ،مرشد حضورنے فرمایاکہ خادم حسین رضوی صاحب بڑے خاص بندے ہیں اللہ تعالیٰ نے اُن کے دل میں محبت رسول اللہ ﷺ اورگستاخان رسول اللہ ﷺ کے خلاف شدید نفرت ڈال رکھی ہے ،اس لئے ہماری دُعائیں اُن کے ساتھ ہیں ،علامہ خادم حسین رضوی صاحب نے رمضان المبارک میں مسجد نبوی کے گیٹ کے قریب ہونے والے بم دھماکے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ پچاس سے زائد مسلم ممالک ہیں ،اپنے آپ کومسلمان کہلانے والے حکمرانوں میں کوئی ایسانہیں ہے جسے سرکارخواب میں آکرفرمائیں کہ اُٹھوکوئی بم چلاکرحرم مبارک کے تقدس کوپامال کرنے کیلئے چل پڑاہے،انہوں نے کہاکہ جس کے ساتھ تعلق ہو،محبت ہو،لین دین اُسے کے خواب خیال آیاکرتے ہیں آج کے مسلم حاکمین کو امریکی صدر کے خواب جگاتے ہیں یاپھرمودی کے خیال ستاتے ہیں ،جب مسجد نبوی کے گیٹ پر بم دھماکہ ہوامرشد سرکارمسجد نبوی میں اعتکاف فرمارہے تھے،راقم نے مرشد حضور سے عرض کیاکہ واقعہ ہی سرکاردوعالم ﷺکسی مسلم حاکم کوپسند نہیں فرماتے ؟مرشد پاک نے فرمایابیٹاایسی بات نہیں دراصل یہ لوگ حاکم ہیں ہی نہیں یہ تودنیاوی اقتدارپرقابض ہیں ،نبی کریم ﷺ کے اصل وارث ہی مسلم دنیاکے حاکم ہیں،پیارے آقا ﷺ نے خبربھی فرمائی اوربمبار کو مسجد کے اندرسے نکالابھی،ابھی حکم نہیںسارے پردے اُٹھانے کاورنہ آج ہی سارانظام ادھرکااُدھرکردیں، مرشد سرکار نے فرمایاکہ پرندے ہم سے اپنے لئے دُعاکی درخواست کررہے ہیں اور جب پرندے دُعاکی درخواست کرنے لگے توسمجھ لوکہ کچھ ہونے والاہے۔