یو۔کے نیوز
روہنگیا مسلمانوں کو زندگی و موت کی کشمکش سے نکا لنے کے لیے مسلم امہ متحد و منظم ہو جا ئے ، جما عت اہل سنت برطانیہ
برمنگھم ( ایس ایم عرفان طا ہر سے ) روہنگیا مسلمانو ں کے ساتھ اظہا ر یکجہتی اور میانما ر میں انسانی حقوق کی شدید پامالی با رے ایک اہم ہنگامی اجلا س جما عت اہل سنت برطا نیہ کے زیر اہتمام قادریہ ٹرسٹ مسجد و کمیونٹی ایجوکیشن سنٹر میں انعقا د پذیر ہوا ۔
جس کی میزبانی کے فرائض چیئرمین قا دریہ ٹرسٹ برطانیہ و قائمقا م امیر جما عت اہل سنت برطانیہ صاحبزادہ پیر محمد طیب الرحمن قا دری نے سرانجا م دیے ۔ جبکہ اس موقع پر مفتی گل رحمن قادری ، مفتی یا ر محمد قادری ، علامہ غلام ربانی افغانی ، الشیخ مصباح المالک لقمانوی، علامہ حافظ محمد فاروق چشتی، علامہ حسنین رضا صدیقی، علامہ قاری حنیف الحسنی، مولانا قاری عبد الرئو ف نقشبندی، قاری محمد عطا ء الرسول ، علامہ حافظ نا صر صدیقی، علامہ عبد المجید قادری، علامہ حافظ سعید احمد مکی، الشیخ علامہ محمد اسلم ، شاہین سلطانی، خلیفہ حاجی محمد شبیر صدیقی، علامہ شاہجہا ں مدنی، صاحبزادہ حسیب الرحمن قا دری، علامہ ضیاء الاسلام ہزاروی، پیر سید تنویر حسین شاہ، کونسلر محمد افضل، صاحبزادہ پیر ظہیر الدین قاسمی، قاری محمد سلطان قادری، محمد عرفان بٹ ، محمد عمر قادری، اشتیا ق احمد اور دیگر نے خصوصی شرکت کی ۔
اس مو قع پر علماء و مشائخ کا کہنا تھا کہ میا نما ر میں انسانیت سوز واقعات اور روہنگیا مسلمانو ں کے ساتھ حیوانو ں سے بد تر سلوک کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ۔ علامہ غلام ربانی افغانی کا کہنا تھا کہ 1948 میں برما کی آزادی کے بعد آمریت کے طویل دور نے برما میں بے پناہ مسائل اور بحرانو ں کو جنم دیا ۔ 1982 کے احوال میں برمی حکومت کی طرف سے روہنگیا مسلمانو ں کو سرکاری طور پر برمی با شندہ ماننے سے انکا ر کردیا گیا جس نا انصافی اور گنا ئونی سازش سے روہنگیا مسلمانوں سے بنیا دی ضروریات زندگی اور حقوق چھین لیے ۔پہ در پہ مظالم سے روہنگیا مسلمان اس وقت زندگی اور موت کی کشمکش میں زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ ہزاروں روہنگیا مسلمان خاندان سے وابستہ خواتین کی عصمت دری ، مردو خواتین کو زندہ جلا نے کے واقعات نومولود اور شیر خوار بچو ں کو ذبح کرنے کے لا تعداد واقعات نے روہنگیا مسلمانو ں کو قیامت صغریٰ سے دوچار کرکھا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ لا کھو ں روہنگیا مسلمان اپنا وطن چھوڑ کر بنگلہ دیش اور دیگر پڑوسی ممالک میں پناہ کی تلا ش میں جنگلو ں اور سمندروں کی بھینٹ چڑھے ہو ئے ہیں ۔
میا نما ر حکومت نے دیگر 135 اقلیتو ں کو شہریت اور بنیادی حقوق فراہم کررکھے ہیں لیکن روہنگیا کے غیو ر مسلما نو ں کو گا جر مولی کی طرح کا ٹا جا رہا ہے ۔ انہیں محض مسلمان ہو نے کی سزا دی جا رہی ہے تاریخ گواہ ہے کہ اسقدر انسانی تذلیل اور بے بسی کی مثال اور کسی معاشرے اور ملک میں نہیں ملتی ۔ انتہا پسند برمی بدھ مت درندو ں نے فو جی قوت سے مل کرہٹلر اور دیگر عالمی دہشتگردوں کا ریکا رڈ بھی توڑ دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 60 سے زائد اسلامک ممالک پر مبنی او آئی سی کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے جس میں ایٹمی طا قتو ں کے حامل ممالک بھی شامل ہیں ۔ اقوام متحدہ مسلمان اقلیتو ں کے ساتھ ہو نے والی بد سلوکی پر اپنی روایا ت برقرار رکھتے ہو ئے بالکل بے حسی کی تصویر بنی ہو ئی ہے ۔ انہو ںنے جما عت اہل سنت برطانیہ کے اس اہم اجلا س کے زریعہ سے مطالبات پیش کیے کہ او آئی سی جلد از جلد روہنگیا مسلمانو ں کے معاملہ پر اپنا ہنگامی اجلا س بلا تے ہو ئے اس مسئلہ کو ترجیح بنیا د و ں پر حل کی طرف لیجایا جا ئے ۔ اقوام متحدہ اپنے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان کے دور میں بننے والی کمیٹی کی ٍسفارشات پر عملدرآمد کرواتے ہو ئے روہنگیا مسلمانو ں کو میا نما ر حکومت کی طرف سے شہریت کے حقوق دلوانے پر زور دے ۔تمام اسلامی ممالک جن کے سفارت خا نے برما میں موجود ہیں احتجاجی طور پر اپنے سفیرو ں کو وہا ں سے واپس بلوا لیں ۔ ملک کی سربراہ آنگ سان سوچی کے خلا ف عالمی عدالت انصاف میں ہزارو ں بیگنا ہ انسانو ں کے قتل عام کے خلا ف مقدمہ چلایا جا ئے ۔
اس موقع پر کونسلر محمد افضل کا کہنا تھا کہ برطانوی مسلمان میانما ر میں انسانی حقوق کی پامالی ، ریب اور قتل عام کے خلا ف دا ئر پٹیشن پر زیادہ سے زیادہ سائن کریں تاکہ اس مسئلہ کو برطانوی پارلیمینٹ میں زیر بحث لا کر جلد از جلد اسے منظم انداز میں آگے بڑھا یا جا ئے تاکہ بے گناہ جانو ں کے ضیاع کو فلفور روکا جا سکے ۔ علماء مشائخ کا کہنا تھا کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں جب کسی ایک اعضاء میں درد ہو تو پو را جسم ہی بے چین ہوجا تا ہے ۔ اپنے روہنگیا بھا ئیو ں اور بہنو ں کے دکھ اور تکلیف کو سمجھ سکتے ہیں ۔ اس مسئلہ کے حل تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔ اس تحریک کو منظم اور پر امن طریقہ سے مزید آگے بڑھا یا جا ئے گا۔عالمی برادری کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو روکنے اور انہیں زندگی و موت کی کشمکش سے نکالنے کے لیے اپنا مثبت اور موئثر کردار ادا کرنا ہی ہو گا ۔