یو۔کے نیوز
برطانوی ریفرنڈم اور تبدیلی کا آغاز
لندن(سپیشل رپورٹ) برطانوی ریفرنڈم وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا انتہایی اقدام، حالیہ برطانیہ میں 23 جون کے ریفرنڈم نے ملک کا نقشہ تبدیل کرکے رکھ دیا ۔برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے دلبرداشتہ ہوکر اپنی وزارت اعظمی کو ترک کرنے کا انتہایی اقدام اٹھالیا برطانوی عوام الناس نے یورپ سے جدا ہو نے کے حق میں 52 فیصد جبکہ یورپ کے ساتھ رہنے کہ حق میں تقریبا 48 فیصد ووٹ اور حق رایے دہی استعمال کرتے ہو یے اپنا فیصلہ سنا دیا دنیا کہ اندر جمہوریت کی ماں کہلانے والا برطانیہ جمہوری قدروں کو فروغ دینے اور حق و صداقت کا بول بالا کرنے کے لیے بڑی قربانی دینے میں کامیاب برطانیہ کے دارٖلخلافہ لندن میں 75 فیصد لوگوں نے یورپ کے ساتھ رہنے اور اتحاد و اتفاق کا ووٹ دیا برطانیہ کے دوسرے بڑے شہر اور اکثریتی ایشین علاقہ میں یہ تنا سب کم درجہ پر 49 فیصد رہا جبکہ گریٹر مانچسٹر میں 60 فیصد یورپ کے حق میں فیصلہ دیا ۔ برطانوی ریفرنڈم سے ملک بھر میں تقسیم کا رحجان دکھایی دیا شمالی آیر لینڈ اور سکالینڈ نے یورپ کے ساتھ رہنے جبکہ انگلینڈ اور ویلز نے یورپ سے با ہر آنے کے حق میں ووٹ دیا ۔ موجودہ ریفرنڈم کے دوران حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کی سر توڑ کوشش کے باوجود فیصلہ عوام الناس نے اپنی مرضی اور منشاء سے قبول کیا۔ تقریبا 72 فیصد لوگوں نے اپنا حق رایے دہی استعما ل کیا 1992 کے بعد سب سے زیادہ ٹرن آوٹ دکھایی دیا ہے ۔ ریفرنڈم کے ساتھ کافی مدت کے بعد پاونڈ کی قیمت میں خاصی کمی واقع ہویی ہے جو کہ ایک دن میں اتنی کم ترین سطح پر آنے کا ایک عالمی ریکارڈ ہے ریفرنڈم کے فورا بعد برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون انکے بعد برطانوی یورپین کمشنر لارڈ ہل ، شیڈو وزیر ہلری بین کے استعفوں کے ساتھ ساتھ مزید تبدیلیوں کی فضاء دکھایی دے رہی ہے لیبر پارٹی لیڈر جیرمی کاربن پر عدم اعتماد ہوسکتا ہے جبکہ ممبر برطانوی پارلیمینٹ بورس جونسن اور ٹریسا میے کے نام وزارت اعظمی کے لیے برطانیہ میں گھونج رہے ہیں۔