محی الدین عباسی
کراچی 24مئی2016 دنیا پاکستان کی ایک خبر کے حوالے سے اور اس پر تبصرہ۔۔۔۔۔۔رویت ہلال کمیٹی کے رکن اور مذہبی سکالر مفتی عبدالقوی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ ایئر پورٹ پر خوبصورت خواتین کو تلاش کرتے ہیں جس کے بعد اسی قطار میں لگ جاتے ہیں جہاں استقبالیہ پر خوبصورت محترمہ ہو۔ حدیث نبویﷺ ہے کہ خوبصورت چہرہ دیکھو تو اس سے کہو کہ میرے لئے دعا کر کیونکہ اللہ خوبصورت بھی ہے اور خوبصورتی کو پسند بھی کرتا ہے ۔ جہاز میں ایئر ہوسٹس جو سب سے زیادہ خوبصورت ہوتی ہے اسے دیکھتا ہوں ۔ ایک مرتبہ میں چاند دیکھنے کے لئے گیا اور اعلان کر دیا کہ اگلے روز عید ہو گی ۔ مجھے ہر حال میں ملتان پہنچنا تھا چونکہ مجھے نماز عید پڑھانی تھی ۔ ایئرپورٹ پروٹوکال افسر سے کہا کہ مجھے ہر حال میں ملتان جانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محترم 36لوگ پہلے سے بک ہو چکے ہیں۔ ممکن نہیں میں نے PIAکی محترمہ سے کہا کہ آپ کا چہرہ بہت خوبصورت دکھائی دے رہا ہے ۔ میرا دل کہتا ہے آپ میرا کام کر دیں گی ۔ پوچھا کیا کام ہے۔ بتاتے ہی خاتون بولی کہ جہاں 36ہیں وہاں37لوگ بھی ہو سکتے ہیں ۔ لہٰذا یہ بورڈنگ کارڈ لیجئے ہم سنبھال لیں گے ۔
قارئین چند واقعات موصوف سے متعلق اور فتووں کے بارے میں جو الیکٹرونک اور پرنٹس میڈیا پر بیان ہو چکے ہیں ۔ ذکر کرتا ہوں۔ماڈل گرل قندیل بلوچ آپ کہاں رہتی ہیں میں آپ کو پسند کرتا ہوں اور ملنا چاہتا ہوں۔ اس خواہش کا اظہار مولٰنا نے ایک نجی چینل پر لائیو شو پر کیا اور انہوں نے یہ فتویٰ بھی دے ڈالا کہ گرل فرینڈ سے جنسی تعلقات رکھنا حلال ہیں۔تفصیلات کے مطابق اپنی ایک ویڈیو میں مفتی عبدالقوی کا کہنا ہے کہ بحیثیت طالب علم قرآن و سنت سے جو کچھ میں نے سمجھا ہے وہ یہ ہے کہ آج 21ویں صدی کے اندر جب ہم نے بد کرداری اور بد اخلاقی کا دروازہ بند کرنا ہے تو قرآن و سنت کا خلاصہ یہ ہے کہ شادی ایک ہو گی اور نکاح متعدد ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ جو کسی کی منکوحہ نہ ہو اور آپ کی محرم (یعنی پھو پھو ، خالہ ) نہ ہو اس سے آپ جو نکاح کریں گے ، جو معاہدہ کریں گے وہ شرعی طور پر نکاح ہو گا اور حلال ہو گا انکی ویڈیو یو ٹیوب پر دستیاب ہے انکا کہنا ہے کہ شادی صرف ایک کریں نکاح جتنے مرضی چاہیں کریں ۔ ہر لڑکی آپ کے لئے حلال ہے ۔ ان کے اس نئے فتنہ نے ملک میں ایک علیحدہ بحث چھیڑ دی ہے اور دھوم مچا دی ہے۔علاوہ ازیں یہ مفتی صاحب ایک نجی چینل پر مشہور راولپنڈی کے خواجہ سرا الماس بابی کیساتھ فلرٹ کرتے ہوئے بھی پائے گئے ان سے شادی کے لئے بھی رضا مند ہو گئے ۔ یہ تماشہ بھی ساری دنیا نے ٹی وی پر دیکھا ۔علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ مردوں کو چاہئے کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں۔
ذہن پاک ہو خیالات نیک ہو تو خدا تعالیٰ کی ہر شہ خوبصورت لگنے لگتی ہے ۔ پھر ان تصوراتی خیالات میں انسان کو خدا تعالیٰ اور انبےأ کرام ، ولیوں اور نیک لوگوں کا خواب میں دیدار نصیب ہو تا ہے ۔ یہی ایک مسلمان کی حقیقی خوشی ۔ تسکین اور خوبصورتی ہے ۔ باقی باتیں بیہودہ فضول اور گمراہ کن ہیں جو خدا تعالیٰ سے دور کر دیتی ہیں۔ہماری قوم ایسے ملاؤں کے بیہودہ عقائد اور خود ساختہ قصہ کہانیوں میں رہ رہی ہے ۔ محمد ﷺ نے آخری زمانے کے علمأ کو علماء سوء اور بدترین مخلوق فرمایا ہے ۔ آج کوئی بھی قوم سے پوچھے یہ بات جو قرآن و سنت کے خلاف ہے توکیوں کر رہے ہو ؟ جواب دیتے ہیں ہمیں ملاؤں نے کہا ہے۔ حضرت محمد ﷺ کی تعلیم پر عمل نہ کرنے سے قوم آج تباہ حال ہو چکی ہے۔اس قسم کے واقعات کی وجہ کم علمی کا فقدان اور ہمارا کلچر مائینڈ سیٹ ہے ہمارے دینی مدرسوں میں جو تعلیم دی جاتی ہے ۔جس سے فرقہ پرستی ۔انتہا پسندی و تنگ نظری اور زہریلے نظریات جنم لیتے ہیں چونکہ ہر فرقہ اپنی اپنی تعلیمات کا درس دیتا ہے اور حسب منشأ تاویل نکالتا ہے جس سے ملک میں ہر طرف ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ ایسے ہی حالات کا ذکر ملک کے مشہور شاعر ، فلاسفر حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں ’’تاریخ اسلام میں سب سے زیادہ مظلوم قرآن ہے۔ ایسے لوگ مسلمانوں میں ہمیشہ موجود رہے ہیں جن کے لئے اپنے اغراض و مقاصد اور اپنے خود ساختہ عقائد مقدم ہوتے ہیں ۔ وہ اپنے ثبوت اور استحکام کے لئے قرآن کی آیات تلاش کرتے ہیں اور اپنی ابلیسیانہ زید کی سے ان کی حسب منشأ تاویل کرتے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے‘‘ (حوالہ تشبیہات رومی جلد اول صٖفحہ ۶۰ از ڈاکٹر خلیفہ عبد الحلیم ادارہ ثقافت اسلامیہ پاکستان) علامہ اقبال نے ملائیت کے ہولناک فتنہ کو بے نقاب کیا ہے ۔مثلاََ وہ فرماتے ہیں:۔
قرآن کو بازیچہ تاویل بنا کر
چاہے تو خود اک تازہ شریعت کرے ایجاد
علامہ اقبال رقم طراز ہیں کہ ہمارے مولوی جس کام میں مصروف ہیں یہ وہی کام ہے جو ابلیس نے اپنی مجلس شوریٰ میں اپنے ہم کاروں کے سپرد کیا تھا۔ اور ملا شیطان کی مجلس شوریٰ کے فیصلوں پر عمل کر رہا ہے۔ (حوالہ اقبال اور ملا صفحہ ۱۲ از ڈاکٹر خلیفہ عبدالعلیم)
ہمیشہ شیطان کے حملوں نفس کو بچانے کے لئے انتہائی کوشش کرنی چاہئے ۔ خدا تعالیٰ کو بھلا دیا جائے تو ایسے خیالات جنم لیتے ہیں اور جب شیطان انسان کے اوپر غالب آجائے تو ایسا ہوتا ہے ۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ شیطان انسان کے خون کیساتھ اس کے جسم میں چلتا ہے اور فرمایا کہ میرا شیطان مسلمان ہو گیا ہے۔ ( صحیح بخاری حدیث ۷۱۰۸)آجکل کے زمانے اور معاشرے میں جو خطرناک چیز ہے وہ روحانی بیماریاں ہیں اور یہ بیماری ہمارے معاشرہ میں عام ہے اور پھیلتی جا رہی ہے۔ اس کا تعلق مندرجہ بالا بیان کردہ حدیث سے ہے انسان کو پتہ نہیں لگتا کہ کس وقت شیطان ہمارے خون میں چلا گیا ۔ جسمانی بیماری کی نسبت یہ روحانی بیماری زیادہ خطرناک ہے ۔ پس ایک مومن کو اس سے پہلے کہ یہ بیماری لاحق ہو اپنا خود جائزہ لینا چاہئے ۔ اس میں حفظ ما تقدم کی ضرورت ہے اور یہی ایک حقیقی مومن کے لئے ضروری ہے اور اس کو چاہئے کہ وہ اس کے لئے ہمیشہ کوشش کرتا رہے ۔ مومن کی اصل معراج تقویٰ ہی ہے ۔جو تمام برائیوں کو دور کرتا اور روحانی علاج کا باعث ہے ہے ۔ یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ مومن کبھی اللہ تعالیٰ کی خشیئت اور خوف سے خالی نہیں ہوتا اور نہ ہونا چاہئے آنحضرت ﷺ راتوں کو اٹھ اٹھ کر خدا کے حجور نہایت عجز و انکساری سے دعائیں کرتے تھے ۔ حضرت عائشہؓ نے آنحضرت ﷺ سے پوچھا کہ آپؐ اتنی دعائیں کیوں مانگتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ نے آپ ؐ کو بخژ دیا ہے آپ ﷺ نے جواب دیا کیا میں خدا تعالیٰ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔۔پس ہم سب کو ایسے مولوی حضرات سے بچنا چاہئے جس سے ہمارا دین جاتارہے اور اپنے ہر عمل کو خدا تعالیٰ کے حکموں قرآن و سنت کی حقیقی تعلیمات کے مطابق خود کوشش کرنی چاہئے ۔ ان بیہودہ خیالات کی بجائے روحانی خیالات پر نظر رکھیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین۔