آرٹیکل

تحرير: پيرزارہ ڈاکٹر مسعود احمد رضاشامی

 dr masood raza shaami

: رمضان المبارک کا مہينہ تقوی کا مہينہ ہے جيسا کہ ارشاد خداوندی ہے. يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ” اے ايمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہيں، جس طرح پہلے لوگوں پر فرض کئے گئےتھے، تاکہ تم پرہيز گار بن جاؤ. اس  آيت ميں دو باتيں صراحت کے ساتھ بيان کی گئی ہيں.۱.روزے جس طرح امت محمدی پر فرض کئے گئے اس سے پہلی امتوں پر بھی فرض کئے گئے. ۲. روزے کا مقصد بيان کيا گيا . روزے کی فرضيت کا حکم دوسری صدی ہجری ميں تحويل کعبہ کے دس روز بعد شعبان کے مہينے ميں نازل ہوا. رمضان المبارک روزوں کا مہينہ ہے. جيسا کہ ارشاد باری ہے. فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ” پس تم ميں سے جو اس مہينے کو پالے وہ رمضان کے روزے ضرور رکھے. رمضان المبارک نزول قران کا مہينہ ہے. گويا رمضان جشن نزول قران کا مہينہ ہے. جيسا کہ ارشاد ربانی ہے کہ : {شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآَنُ ”رمضان وہ مہينہ ہے جس ميں قران کو نازل کيا گيا.” قران کتاب ہدايت ہے. اور رمضان ماہ ہدايت ہے. قر آن کتاب روشنی ہے. رمضان ماہ روشنی ہے. روزہ گذشتہ گناہوں کا کفارہ ہے. ارشاد نبویﷺ ہے کہ: ” مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ” حضور نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمايا: جس شخص نے ايمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کا روزہ رکھا اس کے پچھلے گناہ معاف کر ديے جاتے ہيں. ” احتساب کا معنی يہ ہے کہ اللہ تعالی سے طلب ثواب کے لئے يا اس کے اخلاص کی وجہ سے روزہ رکھا اور روزے کی حالت ميں صبر کا مظاہرہ اور اپنے نفس کا محاسبہ کرتا رہا. اس کے تمام صغائر گناہ معاف کر ديے جاتے ہيں.اور کبائر کی معافی کی اميد رکھی جا سکتی ہے.يا کبائر کا بوجھ ہلکا ہو سکتاہے. ايک دوسری روايت ميں ہے کہ: جس نے رمضان کے روزے رکھے وہ گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے، جس طرح ابھی ماں کے پيٹ سے پيدا ہوا ہو.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close
Close

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker