انٹرویویو۔کے نیوز
پاکستان میں حقیقی تبدیلی کے لیے خو د احتسابی کی روایت ڈالنا ہو گی، ضیاء اللہ آفریدی
لندن ( ایس ایم عرفان طا ہر سے ) سابق صوبائی وزیر معدنیا ت خیبر پختو نخواہ ضیاء اللہ آفریدی نے احتساب کمیشن سے با عزت رہائی کے بعد پہلی مرتبہ برطانوی میڈیا چینل ورلڈ نیو ز کو ٹیلی فو نک انٹرویو دیتے ہو ئے بتایا کہ ان پرجو کرپشن اور زرائع کے غلط استعمال با رے من گھڑت الزامات لگا ئے گئے تھے آزاد عدلیہ نے عدل و انصاف کا احیاء کرتے ہو ئے 15 ماہ کی طویل مدت کے بعد با عزت بری کردیا ہے ۔ ضیاء اللہ آفریدی نے بتا یا کہ یہ پاکستان تحریک انصاف کے خلا ف ایک سوچی سمجھی سازش اور ایک ایسا سکریپٹ تھا جو کامیاب نہیں ہوسکا ہے ۔ عوام کے دلو ں پر راج کرنے والی جما عت اور شخصیت کو ٹارگٹ بنایا گیا تھا لیکن فطری طور پر جیت ہمیشہ حق کی ہوتی ہے اور با طل کو سر جھکانا ہی پڑتا ہے ۔ یا د رہے کہ سابق صوبائی وزیر معدنیا ت کوزرا ئع کے ناجا ئز استعمال اور کرپشن کے الزامات کے سلسلہ میں صوبائی ادارہ احتساب کمیشن نے 9 جولائی 2015کو گرفتا ر کرلیا تھا عبوری زما نت کے بعد ضیاء اللہ آفریدی کے خلا ف مکمل تحقیقات کروائی گئیں جس کے بعد کوئی بھی جرم ثابت نہ ہونے کی بناء پر پندرہ ماہ کے دورانیہ کے بعد انہیں آزاد عدلیہ نے با عزت طو ر پر احتساب کمیشن کیس سے بری کردیاہے ۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف کی حالیہ حکومت میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک کے بعد تمام صوبائی وزراء میںضیاء اللہ آفریدی کو مو ئثر اور فعال ترین وزیر سمجھا جاتا رہا ہے کیونکہ تمام صوبائی معاملا ت اور مسائل کے حل کے لیے ضیاء اللہ آفریدی پیش پیش رہتے ہیں ۔ ضیاء اللہ آفریدی کا کہنا تھا کہ میری گرفتا ری عوام کی پسندیدہ ترین سیاسی جما عت کے خلا ف ایک سوچی سمجھی سازش تھی جس کو اللہ رب العزت نے ناکام بنا دیا ہے ۔ میں نے اپنی جما عت قوم اورایک مقصد کے لیے خود کو احتساب کے لیے پیش کرتے ہو ئے قربانی دی تھی ۔ آج اللہ نے مجھے سرخرو کردیا ہے میری قوم کے اعتماد اور میرے بے داغ ماضی نے مجھے ہر مشکل گھڑی سے محفوظ رکھا ہے ۔ ضیا ء اللہ نیا زی نے کہاکہ اگر کسی بھی سیاسی یا حکومتی رہنما پر کوئی کرپشن یا غیر قانونی معاملا ت کا الزام آتا ہے تو اسے اپنے آپ کو ضرور آزاد عدلیہ کے سامنے پیش کرنا چاہیے ۔ پاکستان میں حقیقی اور عملی تعمیر و ترقی اور تبدیلی کے لیے خو د احتسابی کی روایت ڈالنا ہو گی ۔ کوئی وزیر اعظم ہو پارٹی قائد وزیراعلیٰ،وزیر ، بیوروکریٹ یا کوئی بھی عہدے دار اگر کسی پر الزام آتا ہے یا نشانہ بنایا جا تا ہے حب الوطنی اور صاف شفاف نظام کا یہ تقاضا ہے کہ وہ خودکو بلا امتیا ز احتساب کے لیے عدلیہ کے سامنے پیش کرے ۔ جس معا شر ے اور نظام کے اندر چیک اینڈ بیلنس نہیں ہو تا وہ کبھی بھی زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتا ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ خو د احتسابی کا عمل ہی ہما ری قوم کے روشن مستقبل اور ترقی کی ضمانت ہے۔مفکر پاکستان شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ؒ فرماتے ہیں "صورت شمشیر ہے دست قضا میں وہ قوم ” کرتی ہے جو ہر زماں اپنے عمل کا حساب” کوئی وزیراعظم ہو یا کوئی بھی بڑے سے بڑا سیاستدان اپنے احتساب کے لیے ایک محب وطن ہو نے کا ثبوت دیتے ہو ئے خود کو رضاکارانہ طو رپر پیش کرنا چاہیے ۔ انہو ں نے کہاکہ جب حکمران اور سیاسی قائدین یہ روایت ڈالیں گے تو گراس روٹ لیول تک کرپشن بے ایمانی اور لا قانونیت کا خاتمہ ہو سکتا ہے ۔ کرپشن سے پاک صاف شفاف معاشرے کے قیام کے لیے ہمیں ہر ایک کو احتساب کے لیے تیار رہنا ہو گا ۔ انہو ں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میری پارٹی رکنیت الزامات لگنے کے بعد معطل کردی گئی تھی لیکن اب تمام الزامات کا خاتمہ ہو گیا ہے آزاد عدلیہ نے مجھے با عزت طور پر بری کردیا ہے جس وجہ سے اب مجھے اپنی قیادت کے فیصلے کا انتظار ہے میں پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے خد مت خلق کا سفر ہمیشہ جا ری رکھو ں گا ۔ انہو ں نے حالیہ کوئٹہ میں دہشتگردوں کے حملہ کی بھرپور انداز میں مذمت کی اور کہا کہ دہشتگردی و انتہا پسندی کے خاتمہ کے لیے پو ری قوم کو یکجا ہو نا پڑے گا ۔